Sonntag, 17. Juli 2011

بھولے کی پریشانی

بھولے کی پریشانی

ہماری   بے خبری  بھی   بجا  سہی   حیدرؔ
پر اس کی برہمی بھی تو کسی سبب سے ہے

خدا کی قسم۔۔۔۔ میں نمک حرام نہیں ہوں۔ میں چوہدری اللہ دتہ صاحب کے گھر اُس وقت سے نوکر ہوں جب میری عمر بمشکل سات سال کی تھی۔ تب میرے غریب ماں باپ کے لئے مہینے کے بیس روپے بڑی دولت تھے جو میری تنخواہ کے طوپرانہیں ملتے تھے اور میرے لئے چوہدری صاحب کے گھر کا مزیدار کھانا،جو میں جی بھر کے کھاسکتاتھا ،بہت بڑی نعمت تھی۔ آج جب مجھے اس گھر کی خدمت کرتے اور اس کا نمک کھاتے اٹھارہ سال ہوگئے ہیں میں نمک حرامی کیسے کرسکتاہوں۔ مجھ پر توچوہدری صاحب اور اللہ بخشے چوہدرانی جی کو ہمیشہ بھروسہ رہا۔ جوان ہوجانے کے بعد بھی میں نے اس خاندان کی کسی لڑکی کو کبھی میلی نظروں سے نہیں دیکھا۔نہ کبھی رقم کا کوئی ہیرپھیر کیا۔ پھر آج مجھ پر نمک حرامی کا الزام کیوں لگایاگیاہے؟

اللہ بخشے چوہدرانی جی بڑے پیارسے کہاکرتی تھیں کہ بھولے تو سچ مچ بھولاہے۔ پر ایمانداری کی بات ہے میں اتنا بھولابھی نہیں ہوں یہ الگ بات ہے کہ بعض اوقات سب کچھ اچھی طرح جانتے ہوئے بھی بھولابن جاتاہوں۔ نمک حلالی کے لئے بھولپن بہت ضروری ہے۔ میں نے چوہدری اﷲ دتہ صاحب کے گھر میں بہت کچھ دیکھا ہے اور اسے اچھی طرح سے سمجھا بھی ہے اس کے باوجود مجال ہے میں نے کسی بات کی بھنک باہر پڑنے دی ہو۔ میں نے توہمیشہ پردہ پوشی کی ہے۔ مجھے یادہے جب میں پندرہ برس کاتھا۔ گھر پر چوہدری صاحب کی دونوں چھوٹی بیٹیاں رفیعہ بی بی اور ماجدہ بی بی ہوتی تھیں۔ باقی لوگ امریکہ گئے ہوئے تھے۔ تب ماجدہ بی بی اپنے کمرے کی بجائے بیٹھک میں سوتی تھیں۔ ہر رات د س بجے کے قریب ایک خاص طرز کی ہلکی سی دستک ہوتی تھی اور ماجدہ بی بی بیٹھک سے گلی میں ہوتی تھیں۔ مجھے علم ہے ان کے ہمسایو ں کا لڑکا ڈاکٹر عبدالخالق ان سے چوری چھپے ملنے آتاتھاپر میں نے آج تک کسی کو اس بارے میں کچھ نہیں بتایا۔ ہاں۔ ایک بار میں دل ہی دل میں ہنسا ضرور تھا۔ماجدہ بی بی کی کہیں اور شادی ہوگئی۔ تین پیارے پیارے بیٹے ہوچکے تھے۔ تب لاہور سے ان کی بھتیجی کی شادی کی ویڈیو فلم آئی تھی۔ اس میں گھر کی بچیوں نے خوب ناچ گاناکیاتھا۔ شادیوں کے موقعہ پر سارے گھروں میں ایسا ناچ گاناہوتاہے۔ مجھے یاد ہے اللہ بخشے چوہدرانی جی موٹی تازی ہونے کے باوجود بیاہوں کے موقع پر خود ناچ گانے میں حصہ لیاکرتی تھیں۔۔۔ لیکن اپنی رشتے کی بھتیجی کی شادی کی ویڈیوفلم دیکھ کر ماجدہ بی بی نے کہا تھایہ کیسٹ بچوں کے سامنے نہیں چلانا، ان کی تربیت پر برا اثر پڑے گا۔ تب میں دل ہی دل میں بہت ہنسا تھا۔ پر میں نے آج تک ماجدہ بی بی کو بھی یہ خبر نہیں ہونے دی کہ مجھے ان کے ڈاکٹر عبدالخالق سے ملنے ملانے کے سارے چکروں کا پتہ ہے۔
سلیمہ بی بی کی ایک بیٹی رئیسہ نے جب محلے میں پرپُرزے نکالنے شروع کئے۔ مجھے ساری باتو ں کا علم تھا پر کیاکرتا، نمک حلالی کا تقاضہ تھاکہ خاموش رہتا۔ یوں بھی ان کے ایک رشتہ دار نے جب سلیمہ بی بی کو ان کی بیٹی رئیسہ کی سرگرمیوں کے بارے میں تھوڑاسا آگاہ کیاتھاتاکہ کسی بڑی خرابی کے ہونے سے پہلے ہی بچ بچاکر لیاجائے تو سلیمہ بی بی خرابی دور کرنے کی بجائے الٹا اس رشتہ دار سے لڑنے چلی گئی تھیں۔ اپنی سب سے بڑی بہن حلیمہ بی بی کو بھی ساتھ لے گئیں۔ لڑنے کا نتیجہ یہ نکلاکہ اس رشتہ دار نے جو بات پہلے پردے میں رکھ کر کہی تھی پھر کھول کر بیان کردی اور اس کھول کر بیان کرنے کا نتیجہ یہ نکلا کہ حلیمہ بی بی نے سلیمہ بی بی کی دوسری بیٹی راشدہ کا رشتہ لینے کی جو بات پکی کررکھی تھی اسے توڑدیا۔ اپنے بیٹے کا بیاہ کہیں اور کردیا۔حالانکہ اللہ جانتاہے راشدہ بی بی تو بہت ہی اچھی اور نیک بچی ہے۔ رئیسہ بی بی جیسی بالکل نہیں ہے۔ سلیمہ بی بی کا میاں جب اپنی بیٹی کے لچھنوں سے آگاہ ہواتو دل کا دورہ پڑنے سے مرگیا۔ بڑا غیرت مند چوہدری تھاجی!۔ اس قسم کی ڈھیرساری باتیں میرے علم میں ہیں پر میں نے آج تک اس خاندان کی پردہ پوشی کی ہے کیونکہ میں اس گھر کا نمک خوا رہوں۔
اللہ بخشے چوہدرانی جی بہت بڑے دل والی تھیں۔ چوہدری اللہ دتہ صاحب کاروبار کے سلسلے میں ایک بار افریقہ گئے تو تین سال کے بعد واپس آئے۔ پھر گئے تو پانچ سال کے بعد واپس آئے۔ مجال ہے چوہدرانی جی کے جیتے جی کبھی ایسی کوئی بات ہوئی ہو۔ یہ ساری باتیں تو بڑی چوہدرانی جی کے اٹھ جانے کے بعد ہی ہونے لگی تھیں۔ چوہدری اللہ دتہ صاحب ویسے بڑے متقی انسان ہیں۔ سچی بات ہے میں نے ان میں عیب اور گناہ والی کوئی بات نہیں دیکھی پر اب تہتر برس کی عمر میں انہوں نے نئی شادی کرکے بڑی زیادتی کی ہے۔ بوڑھوں میں ہی نہیں، جوانوں میں بھی ان کی ٹور تو بن گئی ہے کہ اس عمر میں بھی اتنادم خم ہے کہ نئی شادی کرلی۔ پر ایسی ٹَور کا فائدہ؟۔ اب تو مجھے بھی شک ہونے لگاہے کہ جب تہتر برس کی عمر میں بھی چوہدری اللہ دتہ صاحب سے صبر نہیں ہوسکا تو پھر اُس زمانے میں انہوں نے خاک صبر کیاہوگاجب وہ کئی کئی برس بیرون ملک اکیلے گزار کرآتے تھے۔ تب وہ اچھے بھلے جوان تھے۔ ضرور اِدھر اُدھر منہ ماراہوگالیکن مہارت کے ساتھ۔
لوگ چوہدری صاحب کے منہ پر بے شک بات نہ کریں لیکن آپس میں سب باتیں کرتے رہتے ہیں۔ میں نے خود لوگوں کی باتیں سنی ہیں۔چوہدری اللہ دتہ صاحب نے دوسری شادی بھی کی تو کیسی فضول سی جگہ۔ یہ عورت عمر میں توان سے بیس سال چھوٹی ہے لیکن پہلے ایک جج کی بیوی رہ چکی ہے۔ جج نے اس پر برائی کا الزام لگاکر اسے طلاق دے دی تھی۔ اور وہ عورت ابراہیم کی بیٹی جو نئی چوہدرانی کی گہری دوست ہے۔ منہ بولی بہن بنی ہوئی ہے۔ اس نے شادی والے دن چوہدری اللہ دتہ صاحب کو سالی بن کر دودھ پلایاتھااور دودھ پلائی کے پیسے لئے تھے۔ نئی چوہدرانی کی یہ منہ بولی بہن اپنے گاؤں کی وہ تاریخی لڑکی ہے جو اپنی جوانی میں گاؤں سے بھاگی تھی۔ کسی لڑکی کے اُس گاؤں سے بھاگنے کایہ پہلا واقعہ تھا۔ کم بخت بھاگی بھی غیر مذہب والے کے ساتھ۔ مجھے اس کا افسوس ہے کہ چوہدری اللہ دتہ صاحب نے بڑی چوہدرانی جی کی جگہ پر ایک ایسی پَر کٹی کو لابٹھایاہے جو پاک دامنی کے معاملہ میں ہماری بڑی چوہدرانی جی کے قدموں میں بیٹھنے کے بھی لائق نہیں۔ یہ تو جی سراسر ظلم ہے!
یہ لوگ باگ بھی بڑے فنکار ہیں۔ عجیب عجیب باتیں کرتے ہیں۔ ایک کہہ رہاتھاکہ نکاح کے چھوہاروں او رمکھانو ں کے ساتھ ٹافیاں اور غبارے کیوں تقسیم کئے گئے؟کیا پتہ کیوں تقسیم کئے گئے۔ ایک کہہ رہاتھاکہ چوہدری اللہ دتہ صاحب اندر سے بالکل خالی ہیں۔ پھوکی ٹَور بنانے کے لئے انہوں نے شادی کا تماشاکیاہے۔ اگر واقعی چوہدری میں دم خم ہے تو پھر اس بیوی سے بھی اولاد پیداکرکے دکھادیں۔ وہ حرامی جب یہ بات کررہاتھامجھے ایسا لگا جیسے چوہدری اللہ دتہ صاحب نے یہ بات سن لی تھی۔
میں بھی کہاں کی باتیں لے بیٹھا۔میرارونا توصرف یہ ہے کہ میں نمک حرام نہیں ہوں۔ دراصل کل رات چوہدری اللہ دتہ صاحب نے مجھے کہا تھاکہ ان کے بیڈروم کی سیٹنگ تھوڑی سی تبدیل کردوں۔ اس سلسلہ میں انہوں نے کچھ ضروری ہدایات بھی دی تھیں۔ انہوں نے مجھے اپنے بیڈروم تک پہنچایاتھااور دروازے سے ہی لوٹ گئے تھے۔ میں اندرگیاتووہاں نئی چوہدرانی بیٹھی ہوئی تھیں۔ میں نے انہیں بتایاکہ مجھے کمرے کی سیٹنگ تھوڑی سی تبدیل کرنی ہے اس لئے وہ ذرا باہر تشریف لے جائیں لیکن وہ باہر جانے کی بجائے میرے قریب آگئیں۔ ان کی آنکھیں اور چہرہ عجیب سا ہوتاجارہاتھا۔ اب میں کیا بتاؤں کہ وہ کیا کرنے لگی تھیں۔ جب وہ مجھ سے بالکل ہی لپٹ گئیں تب میں گھبراکر دروازے کی طرف بھاگالیکن بدحواسی میں مجھ سے دروازہ نہیں کھل سکااور میں قریب کی کھڑکی سے کودکرباہر نکل گیا۔ باہرسے گھوم کرمیں اندرآیا۔ چودہری اللہ دتہ صاحب کو تلاش کیا۔ پتہ نہیں وہ بتائے بِناکہاں چلے گئے تھے۔ مجبوراً میں پھر چوہدری صاحب کے بیڈروم کی طرف گیاتو یہ دیکھ کر حیران رہ گیاکہ بیڈروم کو باہرسے کنڈی لگی ہوئی تھی۔ میں نے ڈرتے ڈرتے کنڈی کھولی تو نئی چوہدرانی سامنے کھڑی تھیں۔ ان کی آنکھوں سے آگ برس رہی تھی۔ انہوں نے قہر بھری نظروں سے مجھے دیکھا اور’’ نمک حرام‘‘ کہہ کر بیڈروم کادروازہ زور سے اندر سے بندکرلیا۔
بتائیے بھلا میں نے نمک حرامی کہاں کی ہے۔ خدا کی قسم میں نمک حرام نہیں ہوں۔ چوہدری اللہ دتہ صاحب کل رات کے کہیں گئے ابھی تک واپس نہیں آئے۔وہ آجاتے تو وہ خود گواہی دیتے کہ بھولااور سب کچھ ہوسکتاہے لیکن نمک حرام نہیں ہوسکتا۔ پر یہ چوہدری اللہ دتہ صاحب کل رات سے اچانک کہاں چلے گئے ہیں اور ابھی تک واپس کیوں نہیں آئے؟
اور وہ بیڈروم کی کنڈی باہر سے کس نے لگائی تھی؟
رب جانے یہ کیاچکرہے
***

Keine Kommentare:

Kommentar veröffentlichen